503

دنیا کے وہ پہلے انسان جنہوں نے قلم استعمال کیا

(اسلام آباداپ ڈیٹس)حضرت ادریس علیہ السلام ان جلیل القدر انبیا میں شامل ہیں جن کا ذکر قرآن مجید میں ان کے ناموں کے ساتھ کیا گیا ہے۔ حضرت ادریس علیہ السلام حضرت شیث علیہ السلام کے دور میں نبی بنائے گئے۔ حضرت شیث علیہ السلام حضرت آدم علیہ السلام کے بعد نبوت کے روئے زمین پر نبوت کے امین ٹھہرے، حضرت ادریسؑ حضرت شیث ؑ سے تعلیمات حاصل کرتے تھے۔حضرت ادریس حضرت شیث ؑ اور حضرت نوحؑ کے درمیان کی لڑی ہیں۔ حضرت ادریسؑ سے متعلق روایات میں اختلاف ہے کہ آپ ؑکس جگہ مقیم رہے۔ کئی روایات میں ذکر ہے کہ آپؑ مصر کے علاقے اف میں رہے جبکہ کئی روایات میں آپؑ کے قیام کی جگہ کوفہ عراق بتائی گئی ہے۔ حضرت ادریس ؑ کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے علوم کا خزانہ انسانوں میں منتقل کیا۔ حضرت ادریسؑ کے متعلق ہی کہا جاتا ہے کہ آپ روئے زمین کے پہلے انسان تھے جنہوں نے کپڑے بننے کا ہنر سیکھا اور سکھایا، آپؑ دنیا کے پہلے انسان تھے جنہوں نے قلم کا استعمال کیا اور علم طب کیساتھ کئی علوم رب تعالیٰ نے انسانوں کو آپؑ کے ذریعے ہی متعارف کرائے۔آپؑ اللہ تعالیٰ کے انتہائی جلیل القدر انبیا ؑ میں شمار ہوتے ہیں۔وجہ وفات طبی،والدکا نام ’یارد‘تھا،والدہ کا نام ’برکانہ‘،آپ پر 30صحائف اتارے گئے جنہیں صحیفہ ادریس کہا جاتا ہے،آپ ؑ کا شماردنیا میںتیسرے نبی کے طور پر کیا جاتا ہے، آپ دنیا میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجے گئے انبیا میں تیسرے نمبر پر آئے،آپ کے پیشرو نبی حضرت شیث علیہ السلام تھے جبکہ آپ کے بعد یعنی آپ کےجانشین نبی حضرت نوح علیہ السلام تھے، رشتے میں آپ ؑ حضرت نوح کے پردادا لگتے تھے۔قرآن مجید کی دو سورتوں میں آپ کا ذکر آیا ہے۔ سورۃ مریم “سورہ مریم” آیہ 55 میں خدا نے آپ کو سچا نبی کہا ہے۔ سورہ الانبیا آیہ 86.85 میں اسماعیل اور ذوالکفل علیہ سلام کےساتھ آپ کو بھی صبر والا اور نیک بخت کہا گیا ہے۔ بائبل کے مطابق آپ کا نام ضوک تھا اور آپ یارد کے بیٹے تھے۔ آپ نے 365 برس کی عمر پائی اور پھر مع جسم خاکی آسمان پر اٹھا لیے گئے۔ حضرت ادریس کی شخصیت، زمانے اور وطن کے بارے میں مورخین میں اختلاف ہے۔ خاندان و نسب:آپ(ع) حضرت شیث کے بیٹے انوشکی نسل میں سے ہیں۔ آپ کے والد کا نام یارد اور والدہ کا نام برکانہ تھا۔آپ کی بیوی کا نام عادنہ تھا۔ آپ کا ایک بیٹا بھی تھا جس کا نام متوشالخ تھا۔ ادریس(ع) حضرت نوح(ع) کے پردادا بھی ہیں۔سلسلۂ نسب:آپ کا نسب یہ ہے”ادریس [ حنوک ] بن یارد بن مہلل ایل بن قینان بن انوس بن شیث(ع) بن آدم(علیہ السلام)۔ولادت:آپ کی ولادت عراق کے شہر بابل میں ہوئی۔دورِ نبوت:آپ حضرت آدم کے 500 سال بعد اس دنیا میں تشریف لائےآپ سے پہلے حضرت شیث علیہ السلامنبوت کے منسب پر سرفراز تھے نبوت ملنے سے پہلے آپ شیث(ع) کے دین کو مانتے تھے آپ(ع) پ 30 صحیفے نازل ہوئے۔ آپ کے دور میں انسان جہالت اور بے ادبی میں اتنے گر گئے تھے کہ اللہ کو چھوڑ کر آگ کی عبادت کرنے لگے تھے۔ آپ نے دنیا میں آکر لوگوں کو ہدایت کا رستہ دکھایا اور ادب و علم بھی سکھایا لیکن آپ کی قوم نے آپ کی ایک نہ سنی اور صرف کچھ لوگ اپ پر ایمان لائےاس پر آپ نہایت تنگ اکر خود اور جو ایمان لائے انہیں لے کر وہاں سے ہجرت کر گئے پھر اپ کے ساتھیوں میں سے چند نے آپ سے سوال کیا:- اے اللہ کے نبی ادریس اگر ہم نےبابل کو چھوڑ دیا تو ہمیں ایسی جگہ کہاں ملے گی؟ ادریس(ع) نے فرمایا:- ‘اگر ہم اللہ سے اُمید رکھیں تو وہ ہمیں سب کچھ عطا کرے گا۔ ‘آخرکار آپ مصر پہنچے (اس دور میں مصر ایک خوبصورت جگہ تھی )آپ نے وہاں پہنچتے ہی اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے سبحان اللہ کہا اور آپ وہیں رہنے لگے اور وہاں اپنا علم پھیلایا آپ وہ پہلے انسان تھے جس نے قلم کے ذریعے لکھا اور لوگوں کو بھی سکھایا ۔ پھر آپ نے ان لوگوں کے ساتھ مل کر جو ایمان لے آئے تھے بابل میں برائی اور برے لوگوں کے ساتھ جنگ کی اور قتح یاب ہوئے اور دنیا سے ایک دفعہ برائی کا نام و نشان مٹا دیا۔ ادریس نام کا مطلب:آپ کا اصل نام اخنوح یا حنوک تھاآپ کا لقب ادریس ہے آپ کو یہ لقب اس لیے ملا کیونکہ دنیا میں آپ نے سب سے پہلے لوگوں کو لکھنے پڑھنے کا درس دیا اسی بنا پر لوگ آپ کو ادریس یعنی درس دینے والا کہہ کر پکارنے لگے۔آپؑ کا ذکر قرآن مجید میں دو مرتبہ آیا ہے۔ پہلا ذکر سورہ الانبیاء آیت 85 اور دوسرا سورہ مریم آیت 56-57 میں آیا ہے۔وَإِسْمَاعِيلَ وَإِدْرِيسَ وَذَا الْكِفْلِ كُلٌّ مِّنَ الصَّابِرِينَ۔ترجمہ:” اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل کو، یہ سب صبر کرنے والے تھے۔“وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِدْرِيسَ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا(56)وَرَفَعْنَاهُ مَكَانًا عَلِيًّا(57)۔ترجمہ:”اور کتاب میں ادریس کا ذکر کر، بے شک وہ سچا نبی تھا۔اور ہم نے اسے بلند مرتبہ پر پہنچایا۔“چند بزرگان دین نے آپ کا حلیہ بیان کیا ہے وہ درج ہے،عمدہ اوصاف،پورا قد و قامت،خوبصورت،خوبرو،گھنی داڑھی،چوڑے کندھے،مضبوط ہڈیاں، دبلے پتلے،سنجیدہ،سرمگی چمکدار آنکھیں،گفتگو باوقار،خاموشی پسند،رستہ چلتے ہوئے نظر نیچے،غصے میں غضب ناک ،بات کرتے ہوئے شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کے عادی۔آپ کی وفات کا واقعہ بھی نہایت دلچسپ ہے،آپ کی وفات سے کچھ دیر پہلے اللہ نے اپ سے فرمایا کہ اب سے اپ جتنی دیر زندہ رہی ں گے دنیا میں جتنے انسان بھی کوئی نیکی کریں گے ان کا ادھا ثواب اپ کو جائے گا اس پر اپ بے حد خوش ہوئے۔ اتنے میں ایک فرشتے نےآپ کو اکر خبر دی کہ عزرائیل اپ کی روح قبض کرنے ا رہے ہیں جس پر اپ حیران ہوگئے اور اس فرشتے کے پروں پر بیٹھ کر اللہ سے ملنے چل پڑے اپ نے پہلا، دوسرا اور تیسرا آسمان پار کر لیا اور جب چوتھے آسمان پر پہنچے تو وہاں اپ کو عزرائیل ملے اپنے اللہ سے اور زندگی مانگی جس پر اللہ نے نہ کہا پھر اپ اتنی زندگی پر ہی راضی ہوگئے اور پھر عزرائیل نے اپ سے اپ کیروح قبض کرنے کی اجازت لی ادریس(علیہ السلام) نے عزرائیل کو اجازت نہ دیتے ہوئے اللہ سے دعا کی کہ اپ کی روح عزرائیل کی بجائے اللہ خود قبض کرے پھر اللہ نے خود ادریس(ع) کی روح قبض کی اور اپ کی خواہش پوری کی۔ آپ نے 365 سال کی عمر پائی۔(حوالہ جات: انجیلِ لوقا 38-3:37، ↑

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں