206

انتہائی علیل نصراللہ خان کی فیملی کو برطانیہ کے 6 ماہ کے وزٹ ویزے جاری

لندن (ویب ڈیسک) برطانوی ہائی کمیشن نے انتہائی علیل پاکستانی نصر اللہ خان کی آخری خواہش پوری کرتے ہوئے اس کی بیوی اور دو بیٹوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ویزے جاری کر دیئے۔ برمنگھم کے کوئین ایلزبتھ ہسپتال میں جیو اور دی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نصراللہ نے تصدیق کی کہ برطانوی ہائی کمیشن نے اس کی بیوی ثانیہ بٹ اور دو بیٹوں 11سالہ محمد عبداللہ اور 9سالہ محمد سیف اللہ کو چھ ماہ کے وزٹ ویزے جاری کر دیئے ہیں ۔ نصراللہ خان نے برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو اور ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفور سے جذباتی اپیل کی تھی کہ وہ اس کی فیملی کو ویزوں کے حصول میں معاونت کریں تاکہ وہ ان سے آخری ملاقات کر سکے۔ نصراللہ شدید بیمار ہے اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ چند دن کا مہمان ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ فیملی کو ویزے جاری کرنے پر میرے پاس تھامس ڈریو اور ان کے سٹاف کا شکریہ ادا کرنے کیلئے الفاظ نہیں ہیں۔ انہوں نے میرے کیس میں ذاتی دل چسپی لی اور چند گھنٹوں میں میری فیملی کو ویزےجاری کر دیئے گئے۔ پیر کو میری بیوی کو ہائی کمیشن سے کال موصول ہوئی جس میں اسے خوشخبری دی گئی۔ میں نے 9 سال سے اپنے بچوں کو نہیں دیکھا اور انہیں ایک بار دیکھنا میری آخری خواہش تھی۔ میں میجر جنرل آصف غفور کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے میرے کیس میں دلچسپی لی۔ میں اس وقت کچھ زیادہ نہیں کہہ سکتا آصف غفور رابطے میں تھے اور ان کا آفس میری فیملی کی مدد کر رہا تھا، خان کے چھوٹے بھائی فیصل حنیف نے شیئر کیا کہ برٹش ہائی کمیشن نے ان کی فیملی کے ساتھ انتہائی مہربانی کا برتائو کیا اورویک اینڈ پر فیملی ویزا ایپلی کیشن کو پراسس کیا، ہم اس مہربانی اور ہمدردی پر ہائی کمشنر کے شکر گزار ہیں جنہوں نے میرے بھائی کی اپیل کے بعد چند گھنٹوں کے اندر تمام انتظامات کئے،ویک اینڈ پر پاکستان ہائی کمیشن کے ایک سٹاف ممبر نے بھی ہسپتال کا وزٹ کیا اور ہم سے کیس کی تفصیلات لیں ۔ جیو نیوز اور جنگ میں انتہائی علیل اس پاکستانی کی سٹوری اجاگر ہونے کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر اور برٹش ہائی کمشنر نے مدد کی یقین دہانی کرائی تھی۔ ویک اینڈ پر اس نمائندے کے ٹوئیٹ کا جواب دیتے ہوئے تھامس ڈریو نے اپنی مدد کا یقین دلایا تھااورکہا تھا کہ میں دیکھتا ہوں کہ کس طرح ہم اس کی مدد کر سکتے ہیں ۔پاک فوج کے ترجمان نے بھی مکمل تعاون کا یقین دلایا تھا۔ انہوں نے کہا ہماری دعائیں اور ہمدردیاں نصراللہ کی فیملی کے ساتھ ہیں ۔ ٹوئیٹ کے بعد اس رپورٹر نے تھامس ڈریو کو فیملی کی ویزا ایپلی کیشن کی تفصیلات فراہم کیں ۔نصراللہ خان اوور سٹے پر تھا اور وہ اپنی حیثیت کو وہاں ریگولرائز نہیں کراسکا تھا اس لئے وہ نو سال سے اپنے بچوں سے دور تھا۔ ڈاکٹروں کے مطابق و زندگی کی آخری سانسیں لے رہا ہے۔ اور ہارٹ فیل کے آخری مرحلے میں ہے۔ وہ ایکیوٹ آرگن فیلیئر کا شکار ہے۔ گزشتہ ہفتے برمنگھم کوئین ایلزبتھ ہسپتال نے اسے علاج کا 32000 پونڈ کا بل بھیجا تھا ۔ وہ غیر ملکی ہونے کی وجہ سے فری علاج کا استحقاق نہیں رکھتا ہے۔ کرسمس سے قبل اس کی امیگریشن حیثیت کی وجہ سے اس کے لائف سیونگ ٹرانسپلانٹ سے انکار کر دیا گیا تھا۔ ہوم آفس کے امیگریشن رولز کے تحت صرف انڈیفینٹ لیو ٹو ریمین والامریض فری میڈیکل ٹریٹمنٹ کا مستحق ہے۔ اس کا بھائی فیصل حنیف برطانوی شہری ہے اور برمنگھم میں رہتا ہے اور وہ ہسپتال میں اس کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔ نصراللہ کی حالت انتہائی نازک ہے اور ڈاکٹرز کا کہنا ہے سفراس کی زندگی کو خطرے میں ڈال دے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں