222

دفاع وطن کے لئے ہماری ذمہ داریاں‘‘

محمد جاوید ملک 
14 اگست 1947 کودنیاکے نقشہ پرظہورپزیرہونے والی مملکت خداداد پاکستان اس وقت دنیا کی ایٹمی قوت ہے جس کے ایٹمی اثاثہ جات ،ملک کادفاع مضبوط اور بہادرافواج پاکستان کے سپرد ہے۔26 فروری کوبالاکوٹ پرحملے اورپھربھارت کااسرائیل سے ملکرپاکستان پرمیزائل حملہ کاجومشن تیارکررکھاتھااس کاپاکستان کی تمام خفیہ ایجنسیوں نے بھانڈا پھوڑدیااور سرحد پار ہندوستان کی طرف سے پاکستان کے شہروں کراچی اور بہاولپور سمیت دیگر مقامات پرحملے کے منصوبے کی اطلاع پربھارت کوپیغام دیاکہ اگربھارت نے حملہ کیاتواسے پاک آرمی کی طرف سے تین گناہ زیادہ بھرپورحملوں کاجواب ملے گا جس سے نریندرمودی حکومت اور بھارتی افواج ہکی بکی رہ گئی کہ ہمارا پاکستان پر حملے کا پلان بھی بے نقاب ہوگیا ہے اور اس کے جواب میں پاکستان نے جوابی حکمت عملی بھی ترتیب دے دی ہے ۔ان اطلاعات سے بھارت کی طرف سے ایل او سی پر بھی فائرنگ میں کسی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ 27 فروری کوایل او سی کراس کرنے والے دوجنگی طیاروں کوپاک فضائیہ کی طرف سے مارگرانے سے بھارت کی فضائیہ کاپول کھل گیاہے اور اس کااعتراف نریندرمودی نے اپنی تقریرمیں کیاکہ اگرہندوستان کے پاس مگ 21 طیاروں کے بجائے رافیل لڑاکاطیارے ہوتے تو نتائج مختلف ہوتے۔۔ حالیہ پاک بھارت کشیدہ صورتحال اورجنگی طیاروں کی لڑائی میں بھارت فضائیہ کوبری طرح شکست کاسامناکرناپڑاہے۔ گذشتہ رو ز امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ بھارتی فوج نے ایک ایسے ملک کے ہاتھوں دو جنگی لڑاکاطیارے گنوائے جس کی فوج اس کی فوج سے آدھی سے بھی کم ہے اور پاکستانی فوج کے فنڈز بھارت کی فوج سے ایک چوتھائی سے بھی کم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اگرپاک بھارت جنگ چھڑتی تو بھارت کے پاس صرف 10 دنوں کااسلحہ تھا جبکہ بھارتی فوجیوں کا68 فیصد سازوسامان بھی بہت پراناہے جوموجودہ حالات اورجنگی آلات سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اس کااعتراف بھارتی پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے رکن نے خود کیاہے کہ ہمارے پاس جدیدفوجی اسلحہ اور سازوسامان کی شدیدکمی ہے بھارت اپنی شکست کی خفت مٹانے کے لیے اگرچہ وقتی طورپر میزائل حملہ کرنے سے پسپاہوا ہے لیکن دوسری طرف پاکستان کے شہروں کودہشت گردی کے ذریعے نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی بھی کرسکتاہے چونکہ وہ آمنے سامنے پاک فوج سے جنگ لڑ نہیں سکتااس لیے وہ پاکستان میں دہشت گردی کے ذریعے نقصانات پہنچانے کی منصوبہ بندی کرسکتاہے۔ ہندوستان کومعلوم ہوناچاہیے کہ اس وقت پوری قوم اپنی مسلح افواج پاکستان کے ساتھ جاگ رہی ہے اور قومی سلامتی کے ادارے پوری طرح متحرک ہیں دشمن کی تمام ترمنفی سرگرمیوں پرنظررکھے ہوئے ہیں۔ بھارت کی طرف سے اگرچہ ایل او سی پرفائرنگ کی شدت میں کسی حد تک کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس کامطلب ہرگز یہ نہیں کہ یہ جنگ ختم ہوگئی ہے۔ بھارت ایک مکاردشمن ہے جوچھپ کر وارکرسکتاہے۔ پاک فضائیہ کے بعد پاک بحریہ نے بھی بھارت کو ناکامی سے دوچار کر دیا ہے اپنے سمندری زون میں موجود بھارتی آبدوز کانہ صرف سراغ لگایا بلکہ اسے پاکستان کے پانیوں میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔نومبر 2016کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب بھارتی آبدوز کا سراغ لگایا گیا ہے اور پاک بحریہ کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کی آبدوز کا سراغ لگا کر اسے پسپا کرنا بھارتی بحریہ کی ناکامی واضع ہو گی ہے جو پاکستان نیوی کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتاث بوت ہے ۔ دشمن کے پاکستان پرحملے کے خطرات سے مسلح افواج پاکستان، قومی سلامتی کے ادارے اور 22 کروڑ پاکستانیوں کے ساتھ کشمیری بھی تیار ہیں اور اپنے وطن کے دفاع پر قربان اورمسلح افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ دشمن کے مقابلے کے لیے تیارہیں۔
ملک وملت کواس وقت جن چیلنجز کاسامناتھااس کے تقاضے کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور اداروں نے پوری قوم کومنظم کردیاقوم کا اتحاد واتفاق ایٹم بم کی طاقت سے زیادہ موثر ثابت ہوگا۔ان حالات میں ہر پاکستانی و کشمیری محب وطن کواپنے آس پاس دشمن کے ہاتھوں بننے والے آلہ کاروں پرنظررکھنا ہوگئی تاکہ شہروں پردہشت گردی کے متوقع بھارتی حملے کے سدباب کے لیے جاگتے ہوئے پوری ذمہ داری کا عملی مظاہرہ کیا جائے ۔ ایل اوسی اور سرحدوں پرہماری مسلح افواج پاکستان دشمن کوایک انچ آگے آنے نہیں دے گی۔ بھارت کی طرف سے کوئی مہم جوئی اب کامیاب نہیں ہوسکتی۔ پوری پاکستانی قوم شہروں ،دیہاتوں ،محلوں، قصبوں ، گھنے جنگلات ،صحراؤں سمیت کسی بھی جگہ مشکوک سرگرمی رکھنے والے افراد پرکڑی نظر رکھیں اور اس کی بروقت اطلاع حساس اداروں تک پہنچائیں تاکہ دشمن کوئی مذموم کارروائی کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔ یہی ہماری قومی ذمہ داری اوردفاع وطن کا نہ صرف جذبہ ہونا چاہیے بلکہ ایک مہذب اور محب وطن شہری کے طور پر قومی سلامتی کے اداروں کے مشن کوتکمیل میں کندھے سے کندھاملاکردفاع وطن کے لیے اپنامثبت کرداراداکرنا چاہیے ۔ قوم کا یہ اقدام دشمن کے ٹینکوں کے آگے بم باندھ کرلیٹنے سے زیادہ اہمیت کاحامل اس لئے ہے اب سرحد پار بھارت کے نہ تو جنگی طیارے اورنہ ہی دشمن کاکوئی ایک ٹینک آگے آسکے گاان کے لئے مسلح افواج ہی کافی ہے۔پاک فوج کے سامنے بھارت کی فوج کے دانت کھٹے ہوگے ہیں یہ وقت جوش کے بجائے ہوش کا وقت ہے اورہماری ذمہ داریاں بطور قوم مضبوط دفاع میں اہم کردار کا موجب بن سکتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں